
مسٹر جسٹس شاہد انور باجوہ
مسٹر جسٹس شاہد انور باجوہ چاوندہ میں پیدا ہوئے وہ قصبہ جو ۱۹۶۵ کے ٹینکوں کی جنگ یاد گار بناتا ہے ۔ انھوں نے اپنی ابتدائی تعلیم چاوندہ میں حاصل کی ۔ جس کے ۱۹۶۵ کی جنگ میں ان کی فیملی بےدخل ہوگئی ۔ اس کے بعد انھوں نے لاہور کے سرکاری کالج میں تعلیم حاصل کی اور مکینیکل انجینئرنگ میں یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور سے گریجویشن کی تعلیم حاصل کی ۔ انھوں نے اپنی طرز زندگی نیشنل موٹرز کراچی میں بطور انجینئر کے شروع کی ۔ بہت جلد انھیں معلوم ہوا کہ انجینئرنگ اُن کی خواہش کے مطابق نہیں ہے اور اپنا ارادہ اپنی فیلڈ میں ختم کر کے اِسی آرگنائزیشن کے صنعتی مراسم میں تبدیل کر دیا ۔ انھوں نے ماسٹر آف بزنس ایڈمنسٹریشن کی تعلیم انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن سے حاصل کی اور ایک امریکن ملٹی نیشنل کمپنی میں بحیثیت اس کے مینیجر پرسنل اور صنعتی مراسم مقرر ہوئے ۔ اسی دوران انھوں نے ڈائریکٹر کے عہدے پر ترقی حاصل کی ۱۹۸۹ میں ایل ایل بی کے امتحانات پاس کرنے کے بعد مسٹر باجوہ قانونی پیشہ میں داخل ہوئے ۔ ۱۹۹۰ میں وہ بطور وکیل اندراج ہوئے ۔ ۱۹۹۲ میں بطور وکیل عدالتِ عالیہ اندراج ہوئے اور ۲۰۰۳ میں بطور وکیل عدالتِ عظمٰی پاکستان اندراج ہوئے ۔ مسٹر باجوہ اپنی طرز زندگی میں بطور وکیل صنعتی مراسلات اور لیبر قوانین کے خاص ماہر تھے اور اِس حوالے سے اِن کے کافی کارپوریٹ کلائنٹس تھے ۔ جن میں شامل الائیڈبینک لمیٹڈ ٫ حبیب بینک لمیٹڈ ٫ مسلم کمرشل بینک لمیٹڈ ٫ بینک الفلاح ٫ جوہن سن اینڈ جوہن سن ٫ نیشنل ریفائنری ٫ پاک عرب ریفائنری اور فلپس پاکستان لمیٹڈ و دیگر ۔ ۲۰۰۲ تک انڈسٹریل ریلیشنز ایڈوائزر ایسوسی ایشن کے صدر رہے ۔ اور عدالتِ عالیہ کے جج مقرر ہونے تک ،دوبارہ منتخب ہوئے ۔ ۲۵-۹-۲۰۰۹ میں مسٹر باجوہ عدالتِ عالیہ سندھ کے اضافی جج مقرر ہوئے اور ستمبر ۲۰۱۱ میں عدالتِ عالیہ سندھ کے مستقل جج مقرر ہوئے ۔ |